پہلے محبت قربانی کا جذبہ مانگتی تھی اب خرچہ مانگتی ہے,اب یہ ایک فیشن بن گیا ہے اور پاکستان میں ہرکوئی اِس فیشن کو اپنانے کے لئے آوارہ ہے
14 فروری یعنی ویلنٹائن ڈے کوہر سال محبت کرنے والے یومِ اظہارِ محبت کی حیثیت سے مناتے ہیں۔ یہ دن مغربی ممالک میں بڑے ہی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے لیکن اسلامی ممالک میں اس کا کوئی رواج نہیں۔ 14فروری کو دنیا کے بیشتر ممالک میں ویلنٹائن ڈے منانے کا رواج آج کل عام ہے اور اِس سلسلے میں مختلف شہروں میں نوجوان اِسے تہوار کی طرح منانے لگے ہیں۔
ویلنٹائن ڈے ایک اِیسا دن ہے جس سے آپ پیار کرتے ہیں اْس کی جانب اپنے احساس کا اظہار کرتے ہیں۔
بعض افراد کا کہنا ہے کہ محبت صرف ایک شخص کے لیے نہیں ہے بلکہ اْن تمام افراد کیلئے ہونی چاہئے جن سے آپ کو پیار ہے ان میں آپ کے والدین ، بھائی، بہنیں،دوست یا رشتہ دار ہوسکتے ہیں۔قارئین، کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ویلنٹائن ڈے کیا ہے اور اس کی ابتدا کس طرح ہوئی؟ ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کچھ یوں ہے کہ اس کا آغاز رومن سینٹ ویلنٹائین کی مناسبت سے ہوا کہ جس کو مذہب تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے قید و بند کی سختیوں میں رکھا گیا قید کے دوران ویلنٹائین کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہو گئی اور اس کو پھانسی پر چڑھانے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کو الودعی دعوت نامہ لکھا جس پر دستخط سے پہلے لکھا تھا “تمھارا ویلنٹائین ” کہ یہ واقعہ14فروری 279عیسوی کو پیش آیا بعد میں کچھ من چلوں نے ”ویلن ٹائن صاحب“ کو ” شہیدِ محبت“ کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے اْس کی یاد میں یہ دن منانا شروع کر دیا۔
پاکستان میں بھی یہ دن منانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ ٹی وی چینلز پر اِس دن کی خصوصی نشریات دکھائی جاتی ہیں ایک دوسرے کو تحائف دینا، تفریحی مقامات پر جانا اور کھانے کی دعوت دینا اِس دن کی مناسبت سے عام ہے۔ پہلے محبت قربانی کا جذبہ مانگتی تھی اب خرچہ مانگتی ہے۔ ہر سال جنرل سٹورز اور کتابوں کی دکانوں پر اس دن کے حوالے سے جو ویلنٹائن ڈے کارڈز فروخت ہوتے ہیں کہ اتنے کارڈز اور تحفے عید کے مبارک دن پر بھی نہیں ہوتے ہاں، کارڈ اور پھول فروخت کرنے والوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔
اِس دن شہر کی سڑکوں پر عجیب و غریب مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں تما م پارکوں میں نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے اور اِس دن کے لحاظ سیلڑکیاور لڑکیوں نے سرخ لباس زیبِ تن کئے ہوتے ہیں تاکہ اِس دن بھر پور انداز میں لطف اندوز ہوا جاسکے۔ اس طرح ہمارے معاشرے میں بے حیائی اور بے راہ روی پھیل چکی ہے کہ جس کو قومی سطح پر درست کرنے کی ضرورت ہے۔
اب یہ ایک فیشن بن گیا ہے اور پاکستان میں ہرکوئی اِس فیشن کو اپنانے کے لئے آوارہ ہے۔ ویلنٹائن ڈے کیا ہے یہاں اِس کا ذکربہت ضروری ہے خصوصاآج کی نئی نسل کے لئے جو ایسے فیشن اختیار کرتی ہے اور ایسے ایام خوشی سے مناتی ہے۔ جو ہمارے ہیں ہی نہیں۔ بلکہ اْس تہذیب سے بھیجے گئے ہیں جسے دیکھ کر ہم شرم سے جھک جاتے ہیں۔
بحیثیت ِ مسلمان ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم نہ صرف اس دن کو منانے کا بائیکاٹ کریں بلکہ اس کے خلاف بھر پور تحریک چلائیں۔
اپنی نوجوان نسل کو ایسے غیر شرعی کاموں سے روکیں اگر آج ہم نے ویلنٹائن جیسے تہواروں کا راستہ نہ روکا تو بے حیائی کا طوفان ہمارے گھروں میں داخل ہوکر سب کچھ بہا لے جائے گا۔ ہمیں اس بات کو بھی سوچنا چاہیے کہ ہمارے اسلامی تہواروں کو ختم کیا جا رہا ہے کیا کسی غیر مسلم نے عید کا تہوار منایا ہے؟ اس کا جواب یقینا نہیں ہی ہو گا تو پھر اسی طرح ہمیں بھی چاہیے کہ غیر مسلموں کی اس سازش کو ناکام بنا کر اسلام کے اقدار کو اپنائیں۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں