بدھ، 13 فروری، 2019

سانحہ ساہیوال: گاڑی کے قریب سے ملنے والی چیز سے تحقیقات میں اہم پیش رفت

لاہور (
۔13 فروری 2019ء) : سانحہ ساہیوال میں جے آئی ٹی کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتاہا گیا ہے کہ موقع سے ملنے والے خول پولیس اہلکاروں کی بندوقوں سے میچ کر گئے۔جب کہ مقتول ذیشان کے پاؤں سے ملنے والا پستول بھی کئی خولوں سے میچ کر گیا۔جس پستول کو ذیشان کا پستول قرار دیا جا رہا تھا اس سے کئی خول میچ پوئے ہیں۔
واقعے کے سب سے اہم عینی شاہد ڈاکٹر ندیم سے بھی تفیش کی جا رہی ہے۔ڈاکٹر ندیم پولیس اور ذیشان کی مسافت کے واحد عینی شاہدین ہیں،ڈاکٹر ندیم کے بیان سے اب تک کئی چھپی باتیں منظرعام پر آئی ہیں۔ڈاکٹر ندیم اس دن لاہور سے بہاولپور جا رہے تھے۔جب کہ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ذیشان کی گاڑی ، پولیس موبائل اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کا اسلحہ فرانزک لیبارٹرک بھجوایا گیا تھا۔
لیکن سی ٹی ڈی کی جانب سے فرانزک لیبارٹری کو دھوکہ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اہلکاروں کے زیر استعمالاسلحہ اور پولیس موبائل بدل کر دی گئیں۔ دی گئی پولیس موبائل کو کھڑی کر کےگولیوں کا نشانہ بنا کر فائرنگ کا تبادلہ بتایا گیا۔ اہلکاروں کے زیر استعمال اسلحہ بھی بدل کر دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ذیشان کی گاڑی کو صرف ایک سے ڈیڑھ فُٹ کے فاصلے سے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا،جائے وقوعہ سے 100 کے قریب گولیوں کے خول ملے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ فوٹو گرامیٹری کا نتیجہ نہیں آ سکا۔ چہروں پر نقاب اور پیچھے سے بننے والی فوٹیج بھی ٹیسٹ نہیں ہو سکی۔ فرانزک سائنس ایجنسی کے ذرائع نے بتایا کہ کہ لیبارٹری کو جانچ کے لیے 100 سے زائد گولیوں کے خول، 4 سب مشین گنیں اور دو نائن ایم ایم پستول بھیجے گئے تھے تاہم یہ خول فراہم کی گئی سب مشین گن اور پستول کے نہیں تھے۔ جبکہ نائن ایم ایم کا کوئی خول یا گولی نہیں بھجوائی گئی، اس لیے نائن ایم ایم کے دو پستول فرانزک کے لیے فراہم کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
ذرائع کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پولیس موبائل پر لگنے والی چار گولیاں بھی خود سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ہی چلائی تھیں۔ اور تو اور پولیس موبائل کو فرانزک ٹیسٹ کے لیے ٹرک میں لوڈ کر کے پنجاب فرانزک لیب بھجوایا گیا جبکہ سانحہ ساہیوال کے دن پولیس موبائل کو چلا کر جائے وقوعہ سے واپس لے جایا گیا تھا۔ سی ٹی ڈی کے دعوے کے مطابق جوابی فائرنگ کے نتیجے میں پولیس موبائل کا فیول سسٹم اُڑ گیا تھا ، اگر ایسا ہوا تھا تو پھر گاڑی کو چلا کر جائے وقوعہ سے واپس کیسے لے جایا گیا ؟ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ ذیشان کی چلتی ہوئی گاڑی پر فائرنگ کی لیکن فرانزک لیبارٹری ذرائع کے مطابق ذیشان کی گاڑی کو ایک ہی زاویے سے چار گولیاں ماری گئیں، جو چلتی ہوئی گاڑی میں لگنا نا ممکن ہے۔
فرانزک لیبارٹری کے ان انکشافات کے بعد سانحہ ساہیوال مزید مشکوک ہو گیا ہے جبکہ اس میں پولیس کے کردار پر بھی شک مزید بڑھ گیا ہے۔


0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

تلاش

پلیزچینل کو سبسکرائب کریں

پلیزچینل کو سبسکرائب کریں
غریب کی آواز بلند کریں ہماری نیوز کو شئیر ضرور کریں
The YNC News Lahore
غریب کی آواز بلند کریں ہماری نیوز کو شئیر ضرور کریں

آمدورفت

Time

مشہور اشاعتیں