#بچیاں_سکول_سے_جنت_چلی_گئیں☞
وہ آج صبح معمول سے ہٹ کر بہت جلدی اٹھ گئی تھی اور نماز پڑھ کر پیپر کیلئے پڑھنے بیٹھی تھی اسکی ماں آواز لگاتی ہے میڈی دیھی اورے آ.... وہ بھاگتے ہوئے آتی ہے جی اماں..؟ تیڈا پیپر کس ٹییم ہے؟؟ اس نے جواب دیا اماں 8 وجے....😭
اچھا میڈا پتر پڑھ گھن... اور وہ بھاگ کر اپنی کمزور ٹانگیوں والی چارپائی پہ بیٹھ جاتی ہے. کچھ دیر کتاب کے اوراق پلٹتی ہے جیسے اسے سب اتا ہو پھر تمام کتابیں اچھے سے سمیٹ کر الماری میں رکھ دیتی ہے جیسے آج پیپر ختم ہو جائیں گے اور تالا لگا دیتی ہے اسے پتا لگتا ہے کہ اس تالے کی چابی نہیں ہے وہ مسکرا کر اپنی اماں کو دیکھتی ہے اور ایک مقبول حج کا ثواب اپنے کاندھے پہ بیٹھے فرشتے کو لکھوا دیتی ہے کیونکہ مسکرا کر ماں کو دکھنے کا اتنا اجر ہے... وہ بھاگ بھاگ کر اماں کے ساتھ کام کرواتی ہے پورا گھر کا کام کر کے وہ ناشتہ کرنے بیٹھ جاتی ہے اور اس سے کچھ نہیں کھایا جاتا 😭 اماں اج دل نی کریندا پیا اس نے اماں کو دیکھ کر کہا... اچھا میڈی دیھی تو پیپر ڈے کے جلدی آوییں میں تیڈے کیتے بہت اچھی شے پکے ساں.....
اتنے میں رکشہ کی آواز آتی ہے اور وہ اماں کو بوسہ دیے کر بھاگ جاتی ہے آج وہ ابا سے پیسے لئے بغیر چلی گئی تھی... اسکا ابو نے آواز دی میڈی دیھی لگی گئ ہے؟؟ اسکی ماں نے ہاں میں جواب دیا اور چپ ہو گئ...
اس نے جلدی سے پیپر کیا اور بھاگتے ہوئے گیٹ کے پاس آگئ وہ پیسے لانا پہلے بھول گئ تھی اس لئے کچھ نہیں کھا سکتی تھی وہ بار بار رکشہ دیکھنے کیلئے باہر جاتی اور اندر اجاتی.. نا جانے اتنی جلدی کیوں تھی شاید وہ اپنی اماں کے ہاتھوں سے بنی وہ چنگی شے کھانا چاہ رہی تھی جو اسکی اماں نے ناشتہ کے وقت کہا تھا.. وہ بے چینی سے انتظار کر رہی تھی کب رکشہ آئے اور میں گھر جاؤں 😥 وہ کئ چکر لگا چکی تھی آخر دور سے سبز رکشہ نظر ایا اور وہ بھاگتے ہوئے رکشے کے پاس گئ اور چھلانگ لگا کر اپنی پسندیدہ پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئ اور کہتی کہ انکل چلیں مجھے بھوک لگی ہے مجھے چھوڑ آئیں پہلے پھر باقیوں کو لے جانا..انکل نے جواب دیا میڈی دھیی صبر کر اکٹھے جل سو پیٹرول ماہانگا تھی گیا ہے وہ چپ چاپ بیٹھی تھی ایک بے چینی سے انتظار کیے جا رہی تھی... اتنے میں سب لڑکیاں اجاتی ہیں اور رکشہ بھر جاتا ہے اس نے آواز لگائی اور کہا انکل پہلے مجھے چھوڑنا... لیکن اسکی آواز رکشے کے شور میں اس تک ہی محدود رہی.. رکشہ اسکے گھر کی طرف چل پڑا وہ پاس سے گزرتی گاڑی کو دکھتی شاید کچھ سو چ رہی تھی اچانک مالٹے رنگ کی گاڑی اسکے قریب آئ وہ مسلسل قریب سے قریب تر آتی جا رہی تھی وہ چیخی اماں................ اماں....... لیکن جب تک اسکی معصوم آواز اسکی اماں تک پہنچتی گاڑی اسکو ہمیشہ کیلئے چپ کروا چکی تھی..........اسکی اماں کو پتا لگا تو اسکے منہ میں یہ الفاظ تھے... میڈی دھیی تا پیپر تے گئی ہائی اسے یقین ہی نہیں آرہا تھا وہ دیوانہ وار یہی الفاظ بولے جا رہی تھی.... 😭😭😭😭😭😭😭
میں کس کے ہاتھ میں اپنا لہو تلاش کروں؟؟؟
کہ سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے...
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں