جمعہ، 10 مئی، 2019

اچھی باتیں

یونیورسٹی میں ہمارے ایک پروفیسر تھے جو اپنی کلائی میں لیڈی گھڑی باندھتے تھے، جسے دیکھ ہم سب طلباء کی ہنسی چھوٹ جایا کرتی تھی، ایک عرصے بعد وائس چانسلر کے ذریعے جب ہم پر انکشاف ہوا کہ پروفیسر صاحب جو زنانہ گھڑی پہنتے ہیں وہ ان کی فوت شدہ بیوی کی ہے۔۔۔
صاحبو! اس واقعے سے میں نے سیکھا کہ "کچھ دل بِنا بولے محبوب کی رحلت کے بعد بھی اَلم اور درد محسوس کرتے ہیں۔"

ایک دفعہ میرا ہسپتال میں کسی مریض کی عیادت کے لیے جانا ہوا، کوریڈور میں چلتے ہوئے ایک جواں سال لڑکی کی وِگ (بال) گر گئی وہاں موجود تمام لوگ اس پر ہنسنے لگے، آگے بڑھ کر جب ایک دوسری عورت نے اس کی مدد کی تو وہ روتے ہوئے کہنے لگی: اس میں میرا کوئی قصور نہیں کینسر نے میرے بال لے لیے، اس لیے مجھے یہ آرٹیفشل وِگ لگانا پڑتی ہے۔۔۔

اسی طرح ایک دن قبرستان سے گزرتے ہوئے میں نے  دس سالہ بچے کو ایک قبر پر کھڑا کچھ کہتے ہوئے سنا جو کہہ رہا تھا: "ماما اٹھو میرے ساتھ سکول چلو، استاد مجھے تمام لڑکوں کے سامنے مارتا اور کہتا ہے کہ تمہاری ماں کتنی سست اور کاہل ہے جو تمہاری پڑھائی کا خیال نہیں رکھتی۔۔۔

دوستو! کسی کی ظاہری حالت دیکھ کر ہمیں قطعا مذاق یا کسی قسم کا بھونڈا ری ایکشن نہیں دینا چاہیے، ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے اندر ہزار دُکھ چھپائے ہوئے ہو جس کا ہمیں علم نہ ہو۔۔۔

*پیارے احباب!*
بولنے، سوچنے اور ری ایکشن دینے سے پہلے اگلے بندے کی بھاگناؤں کا خیال رکھیے۔۔۔ بلاشبہ بعض باتیں انسان کو قتل کر دیتیں ہیں ۔۔۔

عربی میں ایک مقوله ہے:
"الكلمة كالسيف ذات حدين"
زبان سے نکلنے والے الفاظ دو دھاری تلوار کی طرح ہوتے ہیں۔
الله سبحانه وتعالى ہمیں خوشیوں کو بانٹنے والا اور آسانیوں کو تقسیم کرنے والا بنا دے،
*آمین یا رب العالمین*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شمعون حسین دعا گو 

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

تلاش

پلیزچینل کو سبسکرائب کریں

پلیزچینل کو سبسکرائب کریں
غریب کی آواز بلند کریں ہماری نیوز کو شئیر ضرور کریں
The YNC News Lahore
غریب کی آواز بلند کریں ہماری نیوز کو شئیر ضرور کریں

آمدورفت

Time

مشہور اشاعتیں